Angel
Posts : 170 Points : 5648 Reputation : 1 Join date : 28.07.2009
| Subject: اختر شيرانی Sun Jan 17, 2010 9:19 am | |
| "رہئےاب ایسی جگہ چل کر جہاں کو ئی نہ ہو "بے در و دیوار سا اک گھر بنانا چاہئے اہل عالم ہوں، نہ ربط دوستی و دشمنی دامن صحرا میں چل کر یوں گزارا چاہئے ابن آدم کے اثر تک سے ہو بیگانہ فضا زخمہ زن ہو بربط دل پر نہ سوز عاشقی اپنی فریادوں کی لے میں رات دن کھوئے رہیں دل میں پیدا ہی نہ ہو اول تو درد آرزو رویئے تو ہو نہ اپنے حال کا پرساں کوئی "پڑیئے گر بیمار تو کوئی نہ ہو تیمار دار | ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہم زباں کو ئی نہ ہو" کو ئی ہمسایہ نہ ہو اور ہم زباں کو ئی نہ ہو" مہرباں کو ئی نہ ہو، نا مہرباں کوئی نہ ہو سر میں ہو بیتاب سودا، آستاں کوئی نہ ہو مرد و زن کوئی نہ ہو، پیر و جواں کوئی نہ ہو کوئی دلدادہ نہ ہو اور دلستاں کوئی نہ ہو ہم نوا کوئی نہ ہو، ہم داستاں کوئی نہ ہو ہو تو اس کی بیکسی کا رازداں کوئی نہ ہو اور اگر فریاد کیجے ہم زباں کوئی نہ ہو اور اگر مر جایئے تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو" | اختر! اس تنہائی کی وادی میں اپنے واسطے جب بنے تربت تو تربت کا نشاں کوئی نہ ہو |
| |
|